Sunday 27 September 2009

خادم اعلٰی، فوڈ انسپکٹری سے جمعداری تک




شہباز شریف آج کل پنجاب کے اکلوتے وزیر اعلٰی اور تہمینہ درانی کے انسٹھ سالہ سرتاج ہیں ِ خیر سرتاج تو وہ اپنی کزن نصرت شہباز کے بھی ہیں بلکہ پہلے سے ہیں ِ شادی کے وقت اگر نصرت شہباز نے یہ سوچا تھا کہ شہباز صرف ان کے ہی سرتاج رہیں گے تو ظاہر ہے کہ انہوں نے غلط سوچا تھا ِ چونکہ ہمیں شہباز شریف سے کوئی خوش فہمی نہیں ہے اس لئے ہمیں پورا یقین ہے کہ وہ اپنی آئندہ زندگی میں صرف پنجاب کے ہی وزیر اعلٰی نہیں رہیں گے ِ یہ بات شہباز شریف بھی جانتے ہیں اس لئے لاٹھی چارج کی بارش میں بھوکے عوام میں پوری عزت سے آٹا بانٹتے وقت وہ خونی انقلاب کے قدموں کی آہٹ بھی سنتے رہے ِ خونی انقلاب کے قدموں کی چاپ بھوکے جسموں پر پڑنے والی لاٹھیوں کی آواز سے مہیب اور خوفناک شائد نہ ہی ہو

شہباز شریف چاہتے ہیں کہ عوام انہیں پنجاب کا وزیر اعلٰی نہیں بلکہ اپنا خادم اعلٰی سمجھیں ِ اب آپ تو جانتے ہی ہیں کہ حاکم وقت کی خواہش بھی دوسرے لفظوں میں ایک حکم ہی ہوتی ہے ِ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اپنے ہی ٹیکس کے پیسے سے، سستا آٹا ڈنڈوں اور دھکوں کے ساتھ حاصل کر کے عوام کو یقین ہو گیا کہ میاں صاحب واقعی بڑے خادم صاحب ہیں ! دوسری طرف پنجاب کے وزیروں کی فوج اور نوکر شاہی کے جرنیلوں نے بھی میاں صاحب کو خادم اعلٰی مان لیا ہے ِ ہاں، کچھ سر پھرے البتہ ہیں جو ابھی تک نہیں مانے ِ لیکن فکر کی کوئی بات نہیں، وہ بھی عنقریب مان جائیں گے، ورنہ میاں صاحب منوانا اچھی طرح جانتے ہیں


اگرچہ شہباز شریف دو خواتین کے شوہر ہیں مگر خدمت کے میدان میں وہ اپنی ‘سوکن‘ برداشت نہیں کر سکتے ِ چنانچہ صوبائی کابینہ کے معزز خدام صاحبان پی سی ہوٹل میں اس انتظار میں ہیں کہ کب بڑے خادم صاحب ان کے حصے کی خدمات بھی سرانجام دیتے ہیں ِ لیکن میاں صاحب کو پنجاب کی فوڈ انسپکٹری کچھ اتنی اچھی لگی کہ وہ بقایا خدمات بھول ہی گئے ِ کچھ دن پہلے جب انہیں یاد آیا کہ لاہور کے خاکروب سالانہ ایک ارب روپے کی تنخواہ ڈکار جاتے ہیں تو میرے دل میں یہ امید جاگ اٹھی ہے کہ اب میاں صاحب خاکروبوں کے چوہدری بن کر سیوا کیا کریں گے ِ یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن اصل خطرہ اس بات سے ہے کہ وہ لاہور کو ایران کے شہر مشہد کی طرح صاف ستھرا بنانا چاہتے ہیں ِ سالوں پہلے گجرات کے چوہدریوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ گجرات کو پیرس بنا دیں گے ِ آج حال یہ ہے کہ اگر کوئی بارش کے بعد گلیوں میں کشتی چلانے کا دھندا شروع کر دے تو بذات خود گجرات کا چوہدری بن جائے

کیا آپ کبھی ایسے بچے سے ملے ہیں جو بیک وقت ڈاکٹر، مریض، پروفیسر، وکیل، سائنسدان اور فوجی بننا چاہتا ہو

کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ اللہ کی رضا اور شاہ عبد اللہ کی مدد سے وزیر اعلٰی بننے کے بعد میاں صاحب اپنی باقی خواہشیں بھی پوری کرنا چاہتے ہیں

1 comment: